پتیلی میں مکھن گرم کرکے گوبھی چقندر کے لچھے کو بارہ منٹ تک پکنے دیں۔ اس میں سوپ شامل کردیں‘ خوش رنگ سرخ سوپ تیار ہوجائے گا۔ حسب ذائقہ سرکہ‘ نمک‘ مرچ ڈال کر پیالوں میں نکالیں اور ہر ایک میں ایک ایک چمچہ پھینٹا ہوا دہی ڈال کر گرم گرم پیش کریں۔
لیجئے! جاڑے آگئے! چھٹتی گھٹائیں‘ گھٹتے دن‘ گرد سے پاک ہوا‘ فضا میں بڑھتی خشکی اور دھیرے دھیرے ٹھنڈی ہوتی راتیں اس کی گواہی دے رہی ہیں۔ اسی کےسا تھ اس موسم کے پھل اور سبزیاں بھی بازاروں میں نظر آنے لگی ہیں۔ ان میں چقندر‘ پھر مولی‘ شلجم اور گاجریں آرہی ہیں۔ یہ سب صحت و توانائی کا سامان کرتی ہیں۔چقندر بحیرۂ روم کے ملکوں کا تحفہ ہے۔ اکیسویں صدی میں اس کے بیج شمالی یورپ پہنچے اور وہاں کی جڑی بوٹیوں کےماہرین کے مطابق چقندر نے ذائقے کو راحت اور آنکھوں کو ٹھنڈک بخشی۔ اس کے سبز پتے اور چقندری سرخ رنگ بے ذائقے کے علاوہ رنگ اور شوخی کھانوں کو عطا کرتے ہیں۔ہمارے ہاں بھی چقندر استعمال ہوتا ہے‘ گاؤں دیہات میں بطور سالن اور شہروں میں زیادہ تربطور سجاوٹ۔ اس کے پتے عام طور پر بڑی بے دردی سے مروڑ کر پھینک دئیے جاتے ہیں۔ حالانکہ غذائی اعتبار سے یہ بہت اہم ہوتے ہیں۔ ان میں حیاتین الف (اے)‘ حیاتین ج (سی) اور فولاد بھی خوب ہوتا ہے جبکہ جڑ میں حیاتین الف‘ ب اور ج‘ کیلشیم اور فولاد ہوتا ہے۔ یہ اجزا غذا سے ملتے رہیں تو جسم کانظام مدافعت مضبوط رہتا ہے اور جاڑے آسانی اور آرام سے گزر سکتے ہیں۔چقندر بطور دوا: چقندر کے کھانے سے خون کے سرخ خلیات خوب بنتے ہیں۔ تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ اگر سرطان خون (لیوکیمیا) کے مریض کو علاج کے ساتھ روزانہ ایک کلو چقندر کھلائے جائیں تو اسے بہت فائدہ ہوتا ہے کیونکہ اس میں سرطان دور کرنے والا جوہر لائکوپین خوب ہوتا ہے۔ ضروری نہیں کہ ایک ہی وقت میں ایک کلو چقندر کھائیں۔ دن میں تین چار مرتبہ کھا کر بھی یہ مقدار پوری کی جاسکتی ہے لیکن چقندر تازہ ہونا چاہیے۔ اس کا رس نکال کر بھی پیا جاسکتا ہے۔ چقندر کا رس ایک پیالی دن میں تین مرتبہ پینے سے گردے اور مثانے کی پتھری بھی نکل سکتی ہے۔ اس سے گردے اور مثانے کا ورم بھی دور ہوجاتا ہے۔ یہی رس یرقان کیلئے بھی مفید ہوتا ہے کیونکہ گنے کے رس کی طرح اس میں بھی شکر ہوتی ہے۔ اسی طرح یہ رس گٹھیا کیلئے بھی مفید ثابت ہوتا ہے بشرطیکہ مریض کو ذیابیطس نہ ہو۔
چقندر کا روسی سوپ: ھوالشافی: تازہ چقندر 900 گرام‘تازہ بند گوبھی (سفید) ایک عدد‘ گوشت کی یخنی دس پیالی‘ تازہ مکھن ایک کھانے کا چمچہ‘ سرکہ بقدر ضرورت‘ نمک بقدر ضرورت‘ کالی مرچ بقدر ضرورت‘ دہی پھینٹا ہوا چھ کھانے کے چمچے‘ ہرا دھنیاایک گڈی۔ چقندر چھیل لیں۔ دو چقندر ثابت رہنے دیں۔ باقی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرلیں۔ بند گوبھی کے تین حصے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ لیں۔ یخنی میں ہرا دھنیا اور چقندر اور گوبھی کے ٹکڑے ڈال کر دھیمی آنچ پر ڈیڑھ دو گھنٹے پکنے دیں جب دونوں گل کر گھل جائیں‘ چھلنی میں چھان لیں۔ اب باقی گوبھی اور چقندر کو کدوکش کرلیں۔ پتیلی میں مکھن گرم کرکے گوبھی چقندر کے لچھے کو بارہ منٹ تک پکنے دیں۔ اس میں سوپ شامل کردیں‘ خوش رنگ سرخ سوپ تیار ہوجائے گا۔ حسب ذائقہ سرکہ‘ نمک‘ مرچ ڈال کر پیالوں میں نکالیں اور ہر ایک میں ایک ایک چمچہ پھینٹا ہوا دہی ڈال کر گرم گرم پیش کریں۔ جی چاہے تو باریک کٹی ہوئی ہری مرچیں ڈال کر پاکستانی ذائقے کی تکمیل کرلیں۔ یہ سوپ چھ افراد کیلئے کافی ہوگا۔
رومانیہ کا چقندر ی سوپ:ھوالشافی: چقندر درمیانے پتوں کے ساتھ: چھ عدد‘ مرغی کی یخنی آٹھ پیالی‘ پیاز کٹی ہوئی ڈیڑھ پیالی‘ بغیر بالائی کا دہی ڈیڑھ پیالی‘ مولی(نرم) پتلی کٹی ہوئی ایک پیالی‘ لیموں کا رس دو کھانے کے چمچ‘ سویا تازہ کٹا ہوا دو کھانے کے چمچ‘ ہرا دھنیا کٹا ہوا ایک کھانے کا چمچ‘ سیاہ مرچ پسی ہوئی بقدر ذائقہ‘ نمک بقدر ذائقہ۔ چقندر اچھی طرح دھو کر چھیل کر کاٹ لیجئے۔ پتیلی میں مرغی کی یخنی گرم کرکے اس میں چقندر‘ کٹی ہوئی پیاز‘ مولی‘ چقندر کے پتے ڈال کر کوئی بیس منٹ ڈھک کر درمیانی آنچ پر پکائیے۔ سبزیاں گل جائیں تو اس میں دہی پھینٹ کر ملادیں۔ لیموں کا رس‘ سویا‘ ہرا دھنیا‘ نمک مرچ شامل کرکے پیش کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں